راکھ

راکھ

تم کر چکے ہو مجھ سے ابھی جس کا تذکرہ

وہ تو کسی حسین پہ مرنے کی عمر ہے

ہاں رکھ چکے ہیں جس میں قدم اب تم اور میں

یہ عمر سارے شہر سے ڈرنے کی عمر ہے

Read in Roman

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *