راکھ
تم کر چکے ہو مجھ سے ابھی جس کا تذکرہ
وہ تو کسی حسین پہ مرنے کی عمر ہے
ہاں رکھ چکے ہیں جس میں قدم اب تم اور میں
یہ عمر سارے شہر سے ڈرنے کی عمر ہے
تم کر چکے ہو مجھ سے ابھی جس کا تذکرہ
وہ تو کسی حسین پہ مرنے کی عمر ہے
ہاں رکھ چکے ہیں جس میں قدم اب تم اور میں
یہ عمر سارے شہر سے ڈرنے کی عمر ہے